مائینڈ سائیکالوجی لوگوں کے ذھن میں آپ کے بارے میں کیا سوچ ہے کیسے معلوم کریں۔

آپ کے سامنے موجود انسان کے ذہن میں کیا چل رہا ہے؟ وہ کیا چیزیں سوچ رہا ہے؟ تو یہ جاننا کیا ممکن ہے؟

لوگوں کے دماغ میں چلنے والی لہریں آپ کے دماغ میں منتقل ہو سکتی ہیں جس سے آپ یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ لوگ کیا سوچتے ہیں


 آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ایک موبائل سے دوسرے موبائل میں ڈیٹا کیسے منتقل ہو جاتا ہے؟ فائلز کو ٹرانسفر کرنے والی لہریں ہمیں نظر کیوں نہیں آتی؟ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کسی دوسری جگہ بیٹھے شخص سے ہونے والی گفتگو موبائل کے ذریعے ہم تک کیسے پہنچ رہی ہوتی ہے؟ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ آواز کے سگنلز کی طرح کسی شخص کے ذہن میں چلنے والی سوچ کے سگنل ہم حاصل کر لیں. تو ہاں دوستو! ایسا ممکن ہے. دوسروں کے دماغ کو پڑھنا ممکن ہو چکا ہے. اس عمل پر ایکسپیریمنٹس کا آغاز اٹھارہ سو بیاسی میں ہو گیا تھا. فرانس کے ماہر نفسیات فیڈرک ڈبلیو ایچ نے اس پر کام کی شروعات کی. ایڈریک کا خیال تھا کہ اس کا طریقہ پہلے استعمال ہونے والے طریقوں سے بہتر طور پہ کام کر سکتا ہے. تو دوستو مائنڈ ریڈنگ کے اس علم کو ماہرین ٹیلی پیتھی کہتے ہیں. اکثر ہمارے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ ہم ایک شخص کے بارے میں ٹائم سے سوچتے رہے ہوں اور ایک دن اچانک اس کی کال آجائے. یا کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک ہی وقت میں دو افراد کے منہ سے ایک ہی بات نکل جاتی ہے. ایسا خود بخود نہیں ہوتا بلکہ آپ کے ذہن ایک دوسرے کے ساتھ کمیونیکیٹ کر ہوتے ہیں. آپ کبھی کسی کے بارے میں بات کر رہے ہوں اور وہ آجائے تو آپ کہتے ہو کہ ابھی آپ ہی کے بارے میں بات ہو رہی تھی. ہمارے ذہن ایک دوسرے کے ساتھ کنیکٹڈ ہوتے ہیں جیسے موبائل سم کے ساتھ اور سیم سگنل ٹاور کے ساتھ. اسی طرح ہمارے ذہن بھی آپس میں کنکشن رکھتے ہیں. لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کنکشن کو اپنے مفاد میں کیسے استعمال کیا جائے؟ تو دوستو ہمارا دماغ دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے. ایک کونشیس مائنڈ یعنی شعوری دماغ اور دوسرا سب مائنڈ یعنی لاشعوری دماغ. ہماری سوچ سمجھ ہماری یاداشت احساسات و عادات وغیرہ اس شوری دماغ میں محفوظ ہوتی ہیں. جن سے ہم روزمرہ کے کام با آسانی انجام دیتے ہیں. دماغ کا یہی حصہ اچھے برے کی تمیز ہے. یہی ہمیں بتاتا ہے کہ یہ کام غلط ہے یہ کام صحیح ہے. دوسری طرف ہے لاشعوری دماغ یعنی سب کونشیس مائنڈ یا دماغ کا انتہائی طاقتور حصہ ہوتا ہے. اور اسے انسان کا سٹور روم بھی کہا جاتا ہے. ہم نے اپنی زندگی میں آج تک جو بھی کچھ کیا ہے یا آئندہ جو کچھ کریں گے وہ دماغ کے اس حصے میں سٹور ہوتا رہتا ہے. ایک کام جو ہم کر چکے ہوں بظاہر وہ ہمیں یاد ہوتا ہے لیکن وہ ہماری یاداشت سے نکل کر لاشعوری دماغ میں کہیں نہ کہیں پڑا ہوتا ہے. دوستو سب کانشس مائنڈ سے آگے بھی دماغ ہے یعنی لے ایز موجود ہوتی ہیں. سب کانشیس سے اوپر سپر سب کونشیس ہوتا ہے اور اس سے کلیکٹیو کونشیس مائنڈ ہوتا ہے. دوسروں کے دماغ کو پڑھنا ان کے سگنل کیچ کر لینا کلیکٹیو کانشیئس مائنڈ سے جڑا ہوتا ہے. اگر آپ کلیکٹیو کانشیئس مائنڈ کے لیول تک پہنچ گئے تو آپ ضرور دوسروں کا دماغ پڑھ سکیں گے. اور انسان کے دماغ میں اپنے پیغامات بھیج پائیں گے. جی ہاں یقینا ایسا ہو سکتا ہے اور کئی لوگوں نے یہ کام کر کے بھی دکھائے. ابھی حال ہی میں یو ایس لیٹر ریسرچرز نے اس پر ایک کامیاب تجربہ کیا ہے. انڈیا میں موجود ایک شخص کا ایک شخص سے بغیر کسی ٹیکنالوجی کے برینڈ ٹو برین کنکشن بنایا گیا جو کہ کامیاب رہا. اور دونوں نے ایک دوسرے کو دماغ کے ذریعے پیغامات بھیجے. دی ٹیلی گراف نے اس خبر کو شایع بھی کیا۔ تو ہم کسی کو دیکھ کر یہ اندازہ لگا لیتے ہیں کہ اس کا موڈ کیسا ہے؟ اگر وہ خوش ہے تو ضرور کوئی خوشی کی بات سوچ رہا ہوگا اور اگر وہ اداس ہے تو ضرور کسی غم والی بات کو سوچ رہا ہوگا. اس تصویر کو اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ غمگین ہے لیکن یہ ایگزیکٹ کیا سوچ رہا ہے یہ جاننے کے لیے اور اس کا دماغ پڑھنے کے لیے آپ کوئی کلیکٹیو کانشیئس کے لیول تک پہنچنا ہوگا. آپ ایسا کر سکتے ہیں. اس کا طریقہ ہے اپنے دماغ کی زیرو تھاٹ میں گھسنا زیرو تھاٹ میں کیسے گھسا جائے اس کے لیے آپ کو دو پریکٹس کرنی ہوں گی اور ان کے ذریعے اپنے سب کونشیس مائنڈ تک پہنچنا ہوگا. آپ کو کرنا یہ ہے کہ کسی ایسے وقت میں جب تنہائی ہو جب آپ کو کوئی ڈسٹرب کرنے والا نہ ہو کسی علیحدہ کمرے میں یوگا پوزیشن میں بیٹھ جانا ہے. لائٹ اگر آن ہے تو آف کر دیں یا بالکل ڈیم کر دیں. اور ماحول ایسا ہو بہت آرام دہ محسوس کر رہے ہیں. جہاں کوئی شور نہ ہو، کسی کا ڈر نہ ہو کہ ابھی کوئی آجائے گا جہاں نہ گرمی فیل ہو رہی ہو نہ سردی. تو یوگا پوزیشن میں بیٹھ جانا ہے جس میں آپ کی پوری باڈی بالکل ریلیکس حالت میں ہو. اب آپ کو اپنی آنکھیں بند کر لینی ہے اور ناک کے ذریعے بالکل آرام سے اور گہرے سانس لینے ہیں. اور تھوڑی دیر سانس کو روک لینا ہے اور پھر خارج کرنا ہے. اپنے دماغ کو ہر قسم کی سوچوں سے آزاد کر کے صرف اس مخصوص شخص کے بارے میں سوچنا شروع کریں جس کو آپ کوئی پیغام بھیجنا چاہتے ہیں. تقریبا پندرہ منٹ یہ سب کرنا ہے. اس کے بعد نیکسٹ سٹیپ اپنی آنکھیں کھول لیں لائٹ آن کر لیں اور ایک وائٹ پیپر لے کے اس کے بالکل سنٹر میں روپے کے سکے جتنا سیاہ دائرہ کسی معرکہ پین وغیرہ سے بنا لیں. اس کے بعد اس پیپر کو سامنے دیوار پہ زمین سے اتنی ہائٹ پہ چپکا دیں جس سے آپ سر کو اوپر یا نیچے کیے بغیر بالکل سامنے اسے دیکھ سکیں. پیپر سے لگانے کے بعد تقریبا اس سے چھ فٹ کے فاصلے پہ آرام دہ حالت میں بیٹھ جائیں اور پیپر میں موجود سیاہ دائرے پہ اپنی نظریں جما دیں. بغیر پلکیں جھپکائے جتنی دیر آسانی سے ہو سکے اس دائرے کو دیکھتے رہیں. یہ پریکٹس اتنا عرصہ تک جاری رکھنی ہے جب تک آپ کا اس دائرے کو دیکھنے کا دورانیہ کم از کم ایک گھنٹے تک کا نہ ہو جائے. اس طرح آپ روزانہ یہ دونوں پریکٹس کریں. پہلی پریکٹس پیغام رسانی کی صلاحیت حاصل کرنے کی ہے دوسری ارتقاء سے توجہ حاصل کرنے کی. کچھ ہی عرصے میں آپ کو ان پریکٹس کے فوائد نظر آنا شروع ہو جائیں گے. ان پریکٹسز سے آپ میں اتنی انرجی آجائے گی کہ آپ سب کونشیس ہو جاؤ گے؟ اس سٹیج پر پہنچنے کے بعد آپ جو کرنا چاہو کر سکتے ہو. دماغ کی یہ پاور ناممکن کو ممکن بنا دیتی ہے. اگر آپ اپنی پریکٹس جاری رکھیں تو آپ میں اتنی انرجی آجائے گی کہ آپ سپرس آف کانفرنس مائنڈ تک رسائی حاصل کر لو گے. اور اگر آپ پھر بھی رکے اور مسلسل لگے رہے تو آخر میں آپ کی انرجی کلیکٹیو کونشیس کو چھو لے گی؟ یہی وہ لیول ہے جس سے آپ دوسروں کے دماغ پڑھ سکتے ہو. آپ پڑھ سکتے ہو وہ کیا سوچ رہا ہے؟ آپ یہ جان سکتے ہو کہ وہ آپ کے بارے میں کیسی سوچ رکھتا ہے. آپ اس کے دماغ میں اپنی پسند کی سوچ پیدا کر سکتے ہو، یعنی کہ اس کے دماغ کو بھی اپنے کنٹرول میں کر سکتے ہو. تو چلیں شروع ہو جائیں پریکٹس کریں اور پریکٹس کریں. اپنی آبزرویشن پاور کو بڑھائیں اور وہ حاصل کر لیں جو دنیا میں بہت کم لوگ حاصل کر پاتے ہیں.

اپنا تجزیہ تحریر کرنے کی عنایت کیجئے۔ شکریہ